حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، محترمہ بشری نقوی نے اپنی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حدیث قدسی جو کہ انکا موضوع بحث تھا اس موضوع کو سمیٹتے ہوئے حقیقی اطاعت کی شرائط بیان کیں ۔
آنہوں نے کہا کہ حقیقی اطاعت معرفت کے ساتھ کی جانے والی اطاعت ہے اطاعت و عبادت کو معرفت کے ساتھ انجام دینا ہی اطاعت و عبادت کے عالی متعالی درجات تک پہنچنے کا زریعہ ہے۔
انہوں نے اسکی وضاحت میں حدیث ثقلین کو اس طرح بیان کیا کہ ہمیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم قرآن اور اہل بیت ع کی صحیح معنوں میں معرفت حاصل کر یں تاکہ ہم دونوں عبادت کو معرفت کے ساتھ انجام دیں۔
انہوں نے مزید واقعہ کربلا میں شریک ہنے والے عظیم شہدا اور مخدرات عصمت کی بہترین مثالوں پر روشنی ڈالی اور کہا: ہمیں عزاداری شعار اللہ ہے ہمیں اسے معرفت کے ساتھ منانا ہے۔
انہوں نے مزید قرآن کی تعلیمات کو معرفت کے ساتھ حاصل کرنے کی تاکید کرتے ہوئے کچھ عظیم لوگوں کی سیرت کا تذکرہ کیا اور آخر میں حضرت عباس علیہ السلام جیسے اطاعت گزار اور وفا دار کا ذکر مصائب کرتے ہوئے کہا جب ایک با صلاحیت انسان کو اپنی صلاحیت کے جوہر دکھانے کا موقع نہ دیا جائے تو یہ امر بہت تکلیف دہ ہے لیکن حضرت عباس (ع) وقت کے امام کی معرفت کے اعلی ترین درجے کی روشن مثال پیش کرتے ہوئے اطاعت میں سر تسلیم خم کیا۔